بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟
ریورنڈ ۔ڈی۔ارَل کِرپ پی ایچ۔ڈی
اعمال38:2 پطرس نے اُن سے کہا کہ تُوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک گناہوں کی مُعافی کے لئِے یِسُوع مسیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تُم رُوحُ القدُس اِنعام میں پاو گے۔
اعمال39:2 اِسلئے کہ یہ وعدہ تُم اور تُمہاری اولاد اور اُن سب دُور کے لوگوں سے بھی ہے جِن کو خُداوند ہمارا خُدا اپنے پاس بلائے گا ۔
اعمال40:2 اور اُس نے اَور بہت سی باتیں جتا جتا کر اُنہیں یہ نصیحت کی کہ اپنے آپ کو اِس ٹیڑھی قَوم سے بَچاو ۔
اعمال 41:2 پَس جِن لوگوں نے اُس کا کلام قُبُول کیا اُنہوں نے بپتِسمہ لِیا اور اُسی روز تین ہزار آدمِیوں کے قرِیب اُن میں مل گئے ۔
رسول لوگوں کو بتاتا ہے۔ کہ انہیں اپنے گناہوں کی معافی کے لیے یسوع مسیح کے نام سے بپتسمہ ضرور لینا چاہیے۔کیا یہ سچ ہے کہ فضل اور ایمان سے بچائے جانے کے سلسلے میں گناہوں کی معافی کے لیے بپتسمہ لینا ضروری ہے؟ ہاں ، یہ بالکل سچ ہے۔اِس کا کوئی امکان نہیں ہے کہ بپتسمہ کے بغیر کسی جگہ کسی وقت کوئی بھی کبھی بچایا جا سکتا ہے۔تاہم یہ ’’ بپتسمے سے نئی پیدائش پانے والوں ‘‘ کے بارے میں تعلیم کی تصدیق نہیں ہے ۔مسیحی انجیل کی ہر بات کے لیے بپتسمے کی لازمی ضرورت ہے، لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں جو مطلب تم سمجھتے ہو۔ تو پھر اِس کا اصل مطلب کیا ہے؟ اِس معاملے کی مکمل چھان پھٹک کرنے کے جتنا وقت اور جگہ چاہیے ہم دینے جا رہے ہیں۔
اصلاح کے بلاہٹ
یوحنا بپتسمہ دینے والا ملاکی کی آخری پیشن گوئیوں اور یسوع مسیح کی آنے والی خدمت کے درمیان ایک عارضی کردار ہے۔یوحنا کی خدمت کے بہت سارے عارضی پہلو تھےکہ ہم یہاں پراُن کی طرف نہیں جارہے ہم صرف ایک پہلو پر نظر کو مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔یوحنا اصطباغی تک ختنہ پرانے عہد نامہ کی نشانی اور مہر تھا۔ ختنہ اپنی زندگی کی اصلاح کے لیے توبہ اور پشیمانی کے لیے روح کا تیز چھریاں لینا اور فاسد گوشت کو الگ کرنا کہلاتا ہے جو تمہارے اور خُدا کے درمیان حائل ہوتا ہے۔اصلاح کی بلاہٹ ، کی وضاحت استثناء کے باب نمبر 28 میں کی گئی ہے،اُس نے کام نہیں کیا، اور کبھی بھی حاضر نہیں رہا۔یہ مناد تھا جو ہمیں مسیح کے پاس لے کر آیا۔
جب یوحنا ظاہر ہوا اور لوگوں کو توبہ کے لیے بلایا ، اُس نے اُن کا ختنہ نہیں کیا ، بلکہ ان کو بپتسمہ دیا۔ یوحنا کا پانی کا بپتسمہ پرانے عہد نامہ کا دستور تھا۔ اور ایک انسان کی زندگی کی اصلاح کا ضابطہ تھا۔یوحنا نے اُن لوگوں کے لیے اِسے واضح کیا ہے۔ جو اُس سے بپتسمہ لینے کے لیے آتے تھے۔ اور اُس کا بپتسمہ لوگوں کے گناہوں کو دور نہیں کرتا تھا اور یہ کسی کو بچاتا نہیں تھا۔پھر خُدا نے یوحنا کو بپتسمے کی یہ رسم کیوں دی؟ خُدا نے یوحنا کو مسیح کےظاہر ہونے تک ختنہ جاری رکھنے کا کیوں نہیں کہا؟اِس کی وجہ یہ ہے کہ بپتسمہ ایک الہام ہے کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔نئے عہد نامہ میں، انسان اور خُدا کو دوبارہ سے ایک کرنے کی اصلاح کے ذریعے سے اور کوئی کوشش نہ ہے۔ یہ آدم کے بچوں کے لیے اصلاح نہیں تھی۔ فیصلہ جو لیا گیا وہ یہ تھا کہ صرف ایک ہی راستہ ہے کہ آدم کی اولاد کو ختم کر دیا جائے۔ چاہے اِس کی انجام دہی صلیب پر ہو جہاں پر وہ مسیح کے ساتھ مرے اور زندہ ہو یا وہ انسان کے جگہ روزِ قیامت کو لے لے جب وہ مسیح کے بغیر مرتے ہیں اور دوبارہ زندہ نہیں ہوتے۔ موت ، دفن کیا جانا اور دوبارہ زندہ ہونا، نئی پیدائش اور نئی زندگی نئے عہد نامہ کا
اصول ہے ناکہ اصلاح ۔
یوحنا بپتسمہ دینے والا خود اِس کا اظہار کرتا ہے کہ سچائی آنے والی ہے جب اُس نے کہا کہ وہ لوگوں کو پانی سے بپتسمہ دے رہا تھا جس کا مطلب ہے کہ اُن کی توبہ اور اُن کی پاک و صاف ہونے کی خواہش کو ظاہر کیا جائے۔ لیکن مسیح جو اُس کے بعد آتاہے وہ اُن کو روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا ، اور اِس طریقہ سے اُن کے گناہ دور ہوں گے۔ لیکن یہ اُس وقت تک نہیں ہو سکا جب تک مسیح نہیں موے۔ اور گناہوں کو دور کرنے کی بنیاد نہیں رکھی۔
زیتون کے پہاڑ پر، صرف اپنے قدیم اباؤ اجداد ، یسوع مسیح نے جگہ لینے کی تبدیلی کے بارے میں اپنے شاگردوں کو آگاہ کیا جب اُس نے انہیں بتایا ۔ کہ درحقیقت یوحنا نےپانی سےبپتسمہ دیا، لیکن مستقبل قریب میں تم روح القدس سے بپتسمہ پاؤ گے۔ یہ واضح طور پر تبدیلی کا اشارہ ہے۔ پانی سے نہیں— بلکہ روح القدس کے ساتھ۔ اِس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ نئے عہد کا بپتسمہ صاف ہونے کے سلسلے میں پانی کا اصلاحی بپتسمہ نہیں ہے ، لیکن روح القدس کے بپتسمہ کا فائدہ ( جس میں پانی کا بپتسمہ ایک بہتر علامت ہے)۔
پس نئے عہد کا بپتسمہ روح القدس میں یسوع مسیح کی موت ، دفن ہونا اور دوبارہ زندہ ہونے کے ذریعے سے بپتسمہ ہے۔ہمارے پرانے طور طریقوں سے دور رہنا اور آخری آدمی کے ساتھ نئی پیدائش لے لینا ہے۔ ہمیں گناہ میں زندہ رہنے ، اپنے غیر فانی جرثوموں کے ذریعے سے دوبارہ زندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ( 1پطرس (23:1)۔
یہاں تک کہ پانی کا بپتسمہ روح القدس کے بپتسمہ کا عوامی گواہی کا ایک حصّہ ہے۔ یہ نہیں ہے، جیسا کہ اکثر یہ سکھایا گیا ہے، ایک گواہی جو واجب ٹھہرائی گئی ہے۔ ایک جائز نگاہ اور سمجھ ، پانی کا بپتسمہ مسیحی کی زندگی کی ایک گواہی ہے۔ ایماندار خودمر جاتا ہے۔وہ اپنے آپ کو خُدا کے کلام کا اقرار کرنے سے وہ اپنی زندگی کو پاک و صاف کرتا ہے ( پانی کا بپتسمہ جس کی ایک قسم ہے) اور مسیح کے ساتھ اپنی زندگی میں دوبارہ زندہ ہونا اور نئی اور پاکیزہ وجود میں زندگی بسر کرنا۔
پانی یا روح؟
اعمال کے دوسرے باب میں ہمارے سامنے ایک سوال رکھا گیا ہے۔ جب سے یہ ایک بنیادی چھٹکارہ ( مخلصی [ بطور ایماندار جو زندگی ہم جیتے ہیں] یہ اِس بات چیت میں یہ منع نہیں ہے ) میں سے یہ ایک مسلۂ ہے یا نہیں لیکن 3000 جانوں نے پانی میں بپتسمہ لیا۔بشرطیکہ انہوں نے مسیح کے نام میں بپتسمہ لیا تھا۔ کیا انہوں نے یسوع کے نام میں بپتسمہ لیا تھا؟
روایت پرست اِس کا مذاق اُڑاتے ہیں کہ یہ مانگا ہوا معاملہ ہے۔ لیکن اِس سے پہلے کہ تم اِس طرح کی سوچ سے اصل بات سے بہت دور جاتے ہو، یہاں پر دو نقاط قابلِ غور ہیں۔ کلیسیاء کی قوت یہ ہے کہ ہمارے پاس مسیح کا نام ہے، اور اِس نام کے پیچھے ایک اختیار ہے، جس کے ساتھ ہم اپنا کام کرنے کے لیے باہر جاتے ہیں۔ کلیسیاء کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ لوگوں کو توبہ کی طرف اور خُدا کی بادشاہی کی طرف لایا جائے۔ میں اِس کہانی کے بارے میں کیا سوچتا ہوں ہمیں یہ ضرور بیان کرنا چاہیے:
ایک آدمی ایک بینک میں جاتا ہے۔ وہ ایک بڑے امیر شخص کا ملازم تھا۔ اُس کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ جائے اور اُس کےملازموں کے لیے کچھ پیسے نکال سکے جب اس کا باس ملک سے باہر گیا ہوا تھا۔۔ ملازم اپنے سربراہ کی الماری سے اُس کا ایک بہترین لباس لیتا ہے۔ اور اُسے پہنتا ہے۔ اُس نے اپنے باس کی سب سےقیمتی اور شانداراور اچھی کار لیتا ہے اور بینک جاتا ہے۔وہ اندر جاتا ہے اور بینک کے مینجر کو بتاتا ہے کہ وہ کس لیے بینک آیا ہے۔ اپنی بات اُس تک پہنچانے کے لیے اُس کی توجہ حاصل کرنے کے اُسے بلاتا ہے۔یہ دکھانے کے لیے کہ حقیقت یہ ہے کہ اُس نے اپنے باس کا سب سے بہترین لباس پہنا ہوا ہے۔ وہ بینک کے مینجر کو اپنے ساتھ بینک کے باہر لے جاتا ہے۔ اور اُسے دکھاتا ہے کہ اپنے باس کی سب سے شاندار لیموزین کار میں سوار ہو کر بینک میں آیا ہے۔
بینک کا مینجر یہ سب کچھ دیکھ کر بہت متاثر ہوتا ہے، لیکن وہ وضاحت کے ایک سوال اُس ملازم سے کرتا ہے۔ کیا اُس کے پاس اپنے باس کے نام سے کوئی دستاویز ہے۔ جس میں اُس نے اُسے اختیار دیا ہے۔کہ وہ اپنے باس کے نام سے بینک سے پیسے نکلوا سکتا ہے؟ ’’ مجھے اِس بات کی پرواہ نہیں ہے اور اس نے اپنے کسی ملازم کو پہننے کے لیے اپنا بہترین لباس دیا ہو۔ سفر کرنے کے اپنی سب سے شاندار کار دی ہو۔یہاں تک کہ وہ اپنے باس کی طرح کا دکھائی دیتا ہو۔ میں تو وہ قانونی دستاویز دیکھنا چاہتا ہوں جس میں اُس اپنے کسی ملازم کو اپنا نام، اپنی قوت اور اپنے ذرائع کو استعمال کرنے کا کو ئی اختیار دیا ہو۔‘‘
یہ بے وقوفی نہیں ہے، بلکہ اثر انگیزی کے متعلق سوال کرنا ناموزوں ہے۔ کہ یہ یسوع مسیح کے نام میں ہے۔ راسخ العقیدہ یہودیوں کے پاس تما م بیرونی سازوسامان تھا اور خُدا کے ساتھ تعلق کو ظاہر کرتا تھا۔مشکل یہ تھی کہ اُن کے پاس کوئی خُدا نہ تھا۔ اور اُن کے لیے خُدا کے منہ خُدا کی قوت اور اختیار کے لامحدود استعمال کے خُدا کے منہ سے اُن کے لیے کوئی نعمت عطا نہیں کی گئی۔ تھوڑی دیر کے بعد مقدس پطرس یروشلیم میں حکمرانوں کو بتائیں گے کہ یسوع مسیح کے نام کے ذریعے سے، اوروہ اُس کے نام میں لنگڑے کو اچھا کرنے کے لیے ایمان کے ذریعے سے اختیار اور قوت پائیں گے ۔
اِس متن میں ، مقدس پطرس لوگوں کو نہیں بتاتے کہ وہ پانی میں بپتسمہ لیں، بلکہ وہ یسوع مسیح کے نام میں روح القدس سے بپتسمہ لیں۔ یہ پیغام ہمیں بتاتا ہے۔ کہ جتنے لوگ خوشخبری پر ایمان لائے انہوں نے بپتسمہ لیا۔ یہاں پر جو بیان کیا گیا ہے یہ ایک جائز معاملہ ہے کہ اِن لوگوں نے پانی سے بپتسمہ نہیں لیا۔ بلکہ انہوں نے یسوع مسیح کے نام میں بپتسمہ لیا۔
کیا عظیم ہے — بپتسمہ کا دستور ، یا مسیح،صلیب اور روح القدس جس کی طرف یہ اشارہ کرتا ہے؟
ایک بہت لازمی معاملہ موجود ہے۔جس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا کوئی بھی مذہبی انسان یہ سوچتا ہے کہ پانی کا بپتسمہ روح القدس اور یسوع مسیح میں بپتسمہ لینے کی بجائے اپنے ساتھ مزید قوت اور تاثیر لے کر آتا ہے؟یوحنا بپتسمہ دینے والا لوگوں کو جو اس کے پاس آئے تھے بتاتا ہے۔ کہ پانی کا بپتسمہ تمہیں نہیں بچائے گا۔ اُس نے اُنہیں بتایا کہ روح القدس اور آگ کا بپتسمہ تمہیں بچائے گا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کوہِ زیتون پر بتایا ۔ کہ وہ پانی میں نہیں بلکہ روح القدس میں بپتسمہ پائیں گے۔اور اب مقدس پطرس اُنہیں بتاتا ہے کہ وہ یسوع مسیح کے نام میں بپتسمہ لیں۔ اور جتنے ایمان لائے انہوں نے بپتسمہ لیا۔ہم اپنے خُدا اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے دیئے گئے اختیار کے تحت کلیسیاء کے مقصد کو آگے لے کر بڑھیں۔ جو یہ بتاتا ہے۔ کہ ہم اس کا نام استعمال کر سکتے ہیں۔ جس کے پیچھے تمام قوت اور اختیار ہے۔ کیا تمہیں یقین ہےکہ تم اِس تصور کے ہاتھوں غیر ضروری ، رسوا اور نظر انداز ہونا چاہتے ہو۔ کہ یہی وہ بپتسمہ ہے جو یسوع مسیح کے نام سے ہے جو لوگوں کو بچاتا ہے جبکہ پانی کا بپتسمہ نہیں؟
ہم سوچ کےاِس انداز کو زیادہ دیر تک جاری رکھنا نہیں چاہتےکیونکہ ہمارے سامنے نئے عہد نامہ کی کلیسیاء میں پانی کے بپتسمہ کی اہمیت کو کم کرنا نہیں ہے۔ یہاں تک، کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ لازمی ہے اور گاڑی کو گھوڑوں کے آگے نہیں لگایا جاتا۔ مسیحی زندگی میں پانی کے بپتسمے کی اہمیت کچھ بھی ہو۔ اِس کا رشتہ صرف یسوع مسیح اور روح القدس کے نام کے بپتسمے کے ساتھ ہے۔ہم نقطہ کو دیکھ نہیں رہے، تو ہم یوحنا اصطباغی اور یسوع کے درمیان، او ر یسوع مسیح کے کوہِ زیتون سے اُس کے اُن کے سامنے صعودکی تمام اہم باتوں کو کھو دیں گے۔اور پھر شاید ہم کوتبدیل ہونا چاہیے کہ یہی غلط فہمی اعمال کے دوسرے باب کے پیراگراف میں بھی ہے۔
کہاں، کب اور کیسے
اِس کے بارے میں ایک اور نقطہ ہے۔میں ایسا چاہتا ہوں کہ جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں۔ میرے تمہارے غور کے لیے یہ چیزیں پیش کرتا ہوں۔اُن کوبطور عقیدہ فرض نہ کرو ( جیسے بہت سی چیزوں کو بطور عقیدہ میں فرض کرتا ہوں، لیکن یہ اُن میں سے ایک نہیں ہے)۔ یروشلیم میں بپتسمہ دینے کی بہت کم ذرائع تھے۔ اِس شہر میں کئی ایسے حوض تھےجن میں اُترنا بہت مشکل تھا۔ اِس میں کافی وقت لگتاتھا اور احتیاط چاہیے ہوتی تھی۔ حوض جیسے کہ شیلوخ کا حوض جہاں پر لوگوں کا بڑا رش رہتا تھا وہ حوض کو بپتسمہ لینے کےذریعے کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ ہجوم کو پیچھے ہٹا دیا جاتا ۔اور اُن میں سے ایک لے لیا جاتا۔اور سُست لوگوں کے ہجوم کو کتنی دیر تک دور رکھا جاتا؟کیا اُن لوگوں کے ہجوم کو اُن کی مرضی کے خلاف کافی دیر تک دور رکھا گیا۔اُس دِن 3000 لوگوں کو یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ دیا گیا۔اور اُس سے اگلے دِن 5000 لوگوں کو۔ 120 شاگرد تھے۔لیکن اُن میں کافی تعداد عورتوں کی تھی۔یہ واضح نہیں ہےکہ باقی سارے بپتسمہ دینے کے اہل سمجھے جاتے تھے۔اگر 75 لوگ بپتسمہ دے رہے تھےتو ضرورت اِس بات کی ہے کہ پہلے دِن ہر شخص نے 40 لوگوں کو بپتسمے دیئے ہوں گے۔ اور اگلے دِن70 لوگوں کو۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہر شخص نے 8 گھنٹوں تک ( ٍصبح 10 بجے سے شام 6بجے تک) 1 ہر بیس منٹ میں ایک۔ اگر کوئی دیر نہیں کی گئی اورحالات و واقعات کی شدت کو کم نہیں کیا گیا۔ ہم نے پہلے ہی تجویز دی ہوئی ہے۔ یہ ایک بہت بڑے پیمانے پر قابلِ غور انتظام ہوتا جو کیا گیا ہو، اور پھر یہ ہمیشہ سے سوال ہونا چاہیے اختیار والے یروشلیم میں ہوتے جو اِن لوگوں پر فوراً چھلانگ لگاتے جب انہوں نے محسوس کیا کہ وہ کچھ کر رہے تھے، اِس طرح کی سرگرمی دو دِنوں کی دوڑ کی اِس طرح کی سرگرمی کے لیے کیا اُنہیں کوئی اجازت دی گئی۔جو اُس شہر کی کسی سرگرمی کو اِس طرح قائم کرتے۔ اِس سمجھ میں، میں یقین رکھتا ہوں کہ ایک بہت اچھا موقع ہے۔ کہ یہ لوگ پانی میں بپتسمہ نہیں لے رہے تھے۔لیکن یسوع مسیح کے نام میں۔ جیسا کہ میرے لیے ، میں مکمل طور پر مطمٔن ہوں کہ لوگوں نے نام، قوت اور اثر اور یسوع مسیح کے اختیار میں بپتسمہ لیا۔ جب تم اِس حقیقت کا اضافہ کرتے ہو۔ جیسا کہ یہاں پر معاملہ نجات کا ہے نہ کہ پاکیزگی کا۔ یہ میری رائے ہے کہ یہ شاید وہ ہے جو ہونے جا رہا ہے۔
دوبارہ سے پیدائش لینا نہ کہ اصلاح کر نا
بائبل کی کہانی میں، نجات کا مطلب بہت واضح ہے۔ بُرائی سے نجات اصلاح سے ممکن نہیں ہے۔بلکہ مرنے اور دوبارہ زندہ ہونے سے ہے۔ نجات مرنے، دوبارہ زندہ ہونے اور نئی زندگی میں ممکن ہے۔ جیساکہ انسان اپنے اندر اِسے اپنی اصلاح کےلیے نہیں رکھتا۔ اور اِسے اپنے اندر اپنی دوسری پیدائش کے لیے رکھتا ہے۔سوچنے کی کچھ بگڑی ہوئی شکلیں بھی ہیں—از سرِ نوتجسم— اور گمراہ انسان کے اور بہت سے خیالات — یہ دوسری صورت میں کہا جاتا ہے، لیکن سچائی یہ ہے کہ اگر انسان مسیح کے بغیر مرتا ہے، تو وہ مر جاتا ہے۔انسان میں دوبارہ زندہ ہونے کی کوئی صلاحیت نہیں ہے ۔ یسوع مسیح کی صلیب کے ذریعے سے دوبارہ زندہ ہونے کی یہ قوت مہیا کی گئی ہے۔ لیکن ہمیں مرنے کے لیے بھی قوت مہیا کی گئی ہے۔ یسوع مسیح کے بغیرپرانے انسان کے لیے موت سے کوئی چھٹکار نہیں دیا گیا۔ اور صرف یسوع مسیح میں مرنے سے زندگی کی بحالی اور نئی زندگی ہے۔ہم میں اِس طرح مرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ ہم جو موت مر سکتے ہیں وہ صرف فانی موت ہے۔ صرف مسیحی ہی غیر فانی موت مرتے ہیں۔ جب وہ موت کو شکست دیتے ہیں دوبارہ ز ندہ ہوتے ہیں اور زندگی پاتے ہیں۔ اِ س موت میں ہماری شرکت معافی اور تبدیلی کے ذریعے سے ہوتی ہے۔ اور یہ موت ظاہری جذباتی مسائل کی وجہ سے نہیں ہوتی۔تبدیلی بچائے ہوئے ایمان میں مُضمر ہے۔ پرانی فطرت سے خلاصی اور مختلف شخص بننے کی دِل میں خواہش ہونی چاہیے۔ہمیں ضرور جاننا چاہیے اور یقین رکھنا چاہیے کہ یہ مسیح اور اُس کی صلیب کے ذریعے سے ہوگا۔ ہمیں اُس معافی پر یقین رکھنا چاہیے جو ہمیں دی گئی۔ ہمیں اُس نجات اور نئی زندگی پر یقین رکھنا چاہیے جو ممکن ہے ۔جب ہم دھوئے گئے ہیں۔جب ہم یسوع مسیح میں روح القدس میں ڈھانپے اور ڈبوئے گئے ہیں۔ ہم اِس پرانی انسانیت کے ساتھ مر گئے۔ اور نئے طور طریقوں کے مطابق زندگی گذارنے کے قابل ہوئے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ہم مسیح کے ساتھ مر رہے ہیں۔اور ہمیں اُس کے ساتھ پرانی دُنیا میں ضرور مرنا چاہیے اور نئی دُنیا میں زندہ ہونا چاہیے۔
بپتسمے کے ذریعے سے اُس کے ساتھ مرنا
کسی بھی دوسرے موضوع کی بجائے بپتسمہ کے مضمون کے بارے میں شاید مذہبی دُنیا میں ، یہ بہت بڑی اختلاف اور غلط فہمی پر مبنی رائے ہے۔ کچھ مکتبۂ فکر کے لو گ یہ دیکھتے ہیں کہ یہ پرانے عہد نامہ کی رسوم اور رواج سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اُن کا زور دستور پر ہوتا ہے نہ کہ سچائی پر۔ اُن کا صرف ایک طرف مذہبی رحجان ہوتاہے۔اور صرف ایک ہی بات کہ اِس رسم میں حصّہ لینا ہے۔وہ سوچتے ہیں کہ اِس مذہبی دستورکو بھگتنے سے، تمام کی احکامات کی فرمانبرداری کے نظرئیے سے دیکھ بھال کی گئی۔درحقیقت، یہ سچائی کو کھو دیتی ہے۔ دوسروں نےخستہ حال نمائش کی طرف رجوع کیا جس کے سبب سے اُنہوں نے روح القدس کے بپتسمے کو تند مزاج اورجذبات سے بھرے ہوئےسطحی بیان، بے ثباتی اور تجرباتیت کےطور پر بنایا۔یہ سچائی کو غلط معنی دینا بھی ہے۔ اِن ظاہری مذہبی اظہار کی دو اقسام کے ہونے سے کوئی مخلصی نہیں ہے۔سچائی صلیب کے اصول ، اِس کی تعلیم ،اِس کی قوت، اور یہ کس طرح تم پر اور مجھ پرظاہر ہوتی ہے دونوں طلب اوراستعمال کے لحاظ سے میں پنہاں ہے۔ نجات کے لیے بپتسمہ ضروری ہے اِس کے بارے میں کو ئی شک نہیں ہے۔
بپتسمہ نجات کے لیے ضروری ہے اِس کے بارے میں کوئی شک نہیں ہو سکتا ۔ اگر نجات بپتسمہ کے بغیر ہو سکتی تو پھر یسوع مسیح کی تمام خوشخبری تباہ ہو جاتی ہے اور وہ بے معنی ہو جاتی ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ شریعت کا عہد اور انجیل الگ دونوں الگ ہیں۔ بائبل کی سچی علامت میں بپتسمے اور ختنے میں فرق ہے۔ یہ سچائی کہ انجیل کیوں کامیاب ہوتی ہے کہاں پر شریعت بڑھنے میں ناکام ہوتی ہے۔ درحقیقت، عظیم نجات ، چھٹکارے ، مخلصی اور جلال کے تمام پہلوؤں کے لیے بپتسمہ لازمی ہے۔ یہ بپتسمہ ہی تھا جس کا حوالہ یسوع مسیح نے اعمال 5:1 میں دیا ہے ، جب وہ کہتے ہیں۔ ’’ کِیُونکہ یُوحنّا نے تو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر تُم تھوڑے دِنوں کے بعد رُوح اُلقدس سے بپتِسمہ پاو گے۔‘‘
پانی کا بپتسمہ کس بات کی علامت ہے
نئے عہد کی کلیسیاء کے لیے پانی کےبپتسمہ نے کیا کیا اور اِس کی گواہی کیا ہے؟ پانی کا بپتسمہ زندگی کو تبدیل کرنے پر اپنی نظر کو مرکوز کرتا ہے۔ ایک شخص کی یسوع مسیح اور اُس کی خدمت کے لیے اپنی انفرادی زندگی ایک عوامی وعدہ ہے۔ یہ پرانی زندگی کے ساتھ مرنے کی گواہی ہے، اور جو کچھ ہم نے آدم سے لیا ہے اُس کو نئی پیدائش کے ذریعے سے چھوڑنا ہے۔اور مسیح کے ساتھ صلیب پر مر کر پرانے طور طریقوں کو چھوڑ نا ہے۔ یہ خُدا کے کلام کے ذریعے سے اور بپتسمے کے پانی سے بدن کی آلودگیوں سے پاک صاف ہونا ہے ( افسیوں 26:5)۔ یہ یسوع مسیح کے ساتھ دوبارہ زندہ ہو نا ہے۔ اور نئی پیدائش میں نئی زندگی جینا ہے۔جیسا کہ خُدا کی موجودہ دور کی بادشاہی میں اب یہ ہمارے لیے دستیاب ہے۔(افسیوں 6:2 ، کلسیوں 3:1) یہ وہ چیز تھی جو مسیح بول رہا تھا جب اُس نے کہا،’’ اُس نے دُکھ سہنے کے بعد بہت سے ثبُوتوں سے اپنے آپ کو اُن پر زِندہ ظاہِر بھی کیا۔ چُنانچہ وہ چالیس دِن تک اُنہیں نظر آتا اور خُدا کی بادشاہی کی باتیں کہتا رہا۔‘‘ (اعمال 3:1) آٹھویں آیت میں ، مسیح اُن کو بتاتے ہیں۔ ’’ لیکن جب رُوح اُلقدس تم پر نازِل ہوگا تو تم قُوّت پاؤ گے اور یروشلیم اور تمام یہوُدیہ اور سامریہ میں بلکہ زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے ۔‘‘
بپتسمہ روح القدس کی خدمت کا ایک نشان ہے جومسیح کی موت ، دفن ہونے اور زندہ ہونے میں ہمیں جگہ دیتا ہے۔ اور ہمیں نئی زندگی بسر کرنے کے لیےقوت اور عقل دیتا ہے( کلسیوں12:2،4-1:3)۔ یہ مسیحیوں کی زندگی میں صلیب کے کاموں کے اصول کے مطابق اِس زندگی کو گزارنے کے لیے روح القدس کی طاقت کی بات کرتا ہے۔ اِس کا مقصد مسیحیوں پر حکمرانی کرنے والے گناہ اور موت کی طاقت کو ختم کرنا ہے۔ جیسا کہ اعمال 8-5:1؛ 5-1:2 ؛ 5-3:19 ؛ رومیوں 6 ؛ کلسیوں 12:2 ؛ 1 کرنتھیوں 29:15 اور گلتیوں 27:3 ۔ اِن پیراگرافوں میں ، ایماندار کی زندگی، دُنیا کی گواہی اورانفرادی طور پر لوگوں کی زندگی میں روح القدس کے کام پر زور دیا گیا ہے۔
مسیحی کے لیے تین مطالب
نئے عہد کے پانی کے بپتسمہ کا مسیحی کے لیے تین مطالب ہیں۔ سب سے پہلا اُس کا پرانی انسانیت میں مرتے ہوئے قبر میں اُترنا۔ جو کہ علامتی طور پر پانی میں اُترنا ہے۔ اگلا کلام مقدس کی فرمانبرداری کے ذریعے سے اپنےآپ کو پاک کرنے کے لیے دھونا جس کی پانی خود علامت ہے۔ اور آخری روح القدس کی قوت سے زندہ ہونا جس کی علامت پانی سے باہر آنا ہے۔
بپتسمے کی آگ
بپتسمے کا دوسرا مطلب مسیح کی خاطر مصائب اور اذیتوں کا سامنا کرنا ہے۔یہ موت ہے جو اپنے آپ کا انکار اذیت سہنے کے لیے اپنی مرضی کا اظہار اور انجیل کی خاطر دُکھ سہنے سے آتی ہے۔ یہ یسوع مسیح کے ساتھ مصائب سہنے کی پہچان کے رضامندی ہے۔ اور نتیجہ کے طور پر ہماری زندگیوں کی نجات ( چھٹکارہ) ہے۔ یسوع مسیح نے بپتسمہ کے بارے اِس تصور کے بارے میں مقدس لوقا کی انجیل 50:12 ؛ مرقس 39:10 اور مقدس متی 23-20:20 میں تعلیم دی ہے۔ جب وہ شاگردوں سے پوچھتا ہے کہ کیا تم وہ بپتسمہ لینے کے اہل ہو ’’جوبپتسمہ میں لینے کو ہوں ‘‘اگرچہ وہ سوچتے تھے کہ وہ اِس کے قابل ہیں یسوع مسیح نے اُن سے کہا کہ وہ اِس قابل نہیں ہیں، لیکن وہ جلد آتا ہے جب وہ اِس قابل ہوں گے اور وہ یہ بپتسمہ لیں گے۔
کشتی، سیلاب ،بپتسمہ اور نجات
شاید نئے عہد نامہ کی کلاسیکی تعلیم خاص طور پر1پطرس 21:3 اور ارد گرد کے پیرا گراف میں بپتسمے پر نظر مرکوز کرتی ہے۔یہ بہت زیادہ غلط فہمی اور تہمت کا نشانہ بننے والے پیراگراف ہیں۔ جیسا کہ ہمیشہ ، مطالب متن سے لیے جاتے ہیں۔ اِس دُنیا میں مسیح کی خاطر دُکھ سہنے کے خیالات کے ساتھ ہمیں مسلح کیا گیا ہے۔معاشرے سے خارج ہو کر تم خُدا کی خدمت نہیں کر سکتے اور اپنے آپ کو سچے مسیحی کی اقدار کے سپرد نہیں کر سکتے ۔ تمہارا مذاق اُڑایا جائے گا۔ او ر تمہاری تضحیک کی جائے گی۔ شاگردیت کا مطلب ترغیب اور تحریک کا ختم کرنا ہے جو کہ دُنیاوی انسان میں ہو تی ہیں۔یہ بات ہمیں مشکلات میں گرفتار کر سکتی ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا ۔ کہ ہم کیا کرنے جا رہے ہیں؟
مثال نوح ہے۔ مقدس پولوس اُن دِنوں کو یا د کرتے ہیں ۔ جب روح القدس نے نوح کے ذریعے سے اُن لوگوں میں توبہ کی منادی کی۔جو سیلاب سے پہلے گناہ کی قید اور اسیری میں تھے۔ لیکن نوح کی تبلیغ اور توبہ کی بلاہٹ بے پرواہ ہو گئی، جیسے کہ یہ آج کل بہت سارے لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے ۔کشتی کے لیے نوح کی گواہی کی وجہ سے اُس کا مذاق اُڑایا گیا اور اُس کی تضحیک کی گئی۔ کوئی بارش نہیں ہے جو کہ سیلاب کے لیے کافی ہو۔ اور اُن لوگوں نے مستقبل قریب میں آنے والی قیامت کا یقین نہ کیا۔ لیکن خُدا کی فرمانبرداری کے ذریعے سے اذیت اور صبر جبکہ لمبی اذیت میں خُدا انتظارکرتا ہے اور اُن لوگوں کو تقریباً 100 سال تک بھی توبہ کا موقع دیا ، نوح کا چھٹکارہ مل گیا۔ پولوس رسول بپتسمہ کے لیے یہ کہانی بیان کرتا ہے جوہمیں اب آزاد کرتا ہے۔بپتسمہ کا یہ خاص تصور جسم کی نجاست کو صاف کرنے پر نظر مرکوز نہیں کرتا۔ ( یہ ہماری زندگیوں میں کلام ِ خدا کی فرمانبرداری ہوتی جو ہمیں صاف کرتی اور خُدا کی نظر میں ہمیں قابلِ قبول بناتی۔ ) یہ پیراگراف بپتسمہ کی آگ کے متعلق ہے۔ یہ مشکل کا بپتسمہ اور صبر کا بپتسمہ ہے جس میں ہم مسیح کی خاطر موت کا دُکھ سہتے ہیں۔ اِس طرح ، ہم اُس کے زندہ ہونے اور اُس کی زندگی کا تجربہ کرتے ہیں ۔دوسرے لفظوں میں ، یہاں پردھونے سے زیادہ اذیت پر زور دیا جا رہا ہے۔دونوں بپتسمہ میں شامل ہیں، لیکن دونوں مختلف خیالات ہیں جنہوں نے بائبل میں مختلف طریقے سے ترقی پائی ہے۔
مسیحی کلیسیاء میں بپتسمہ کا تیسرا مطلب پرانے جسم میں موت کے ساتھ تعلق ہے اور نیا ،غیر فانی بدن کا حصول ہے۔ پرانے جسم کی موت صبر کا معاملہ ہے— اِس سے کون انکار کر سکتا ہے؟ لیکن یسوع مسیح کی آمدِ ثانی اور اُس کا زندہ ہونا ، قبریں کھل گئیں اور نیا غیر فانی بدن وجود میں آئے گا۔ یہ موت میں بپتسمہ بھی ہے ، شاید موجودہ وقت میں ہمارے لیے اصل میں یہ اتنا خاص نہیں ہے جیسا کہ دوسروں کےلیے ہے ، لیکن طویل المعیاد میں یہ یقینی طور پر بہت لازمی ہے۔
الفاظ اور روح
جھوٹے اور انسانی مذہب میں ،چاہے وہ قانونی ہویا آزاد خیال ہو۔ سچائی کے الفاظ پر نظر مرکوز کرنے کے لیے یہاں پر رحجانات ہیں۔ چیز کی روح یا سچے مطلب کی بجائے نشان پر اہمیت کو رکھ دیا گیا۔ روایات کی یہ اقسام اور قانونی مذاہب کے یہ رحجانات ہمیشہ خُدا کے کام اور پروگرام میں الجھن پیدا کرتے ہیں ۔ بُت پرستی کے اصل کو نشان پر اہمیت دیتا ہے اور سچائی کے الہام کو کھو دیتا ہے۔بائبل اِس طرح کی باتوں کی تعلیم نہیں دیتی ۔ بہت سے لوگ تہواروں کی اہمیت پر نظر مرکوز رکھتے ہیں۔ تبدیل اور بپتسمہ یافتہ زندگی کے مطلب کا موزوں خیال دئیے بغیر وہ خاص طور پر فکر مند ہوتے ہیں ۔ یہ تفریقیت, سرکشی، نام نہاد راستبازی اورضابطہ پرستی وہ سب کچھ جو بائبل کی طرف سے ملعون قرار دیا گیا ہے اُسےپیدا کرتا ہے ۔1۔کرنتھیوں1باب 17-11 ، مقدس پولوس رسول کہتے ہیں کہ جب چیزیں اِس حد تک گر جاتی ہیں، وہ تمام تر سنجیدگی سے کہہ سکا کہ وہ مشکور تھا کہ وہ اُن میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دے سکا۔اُس نے اُن کو بتایاکہ خُدا نے اُسے بپتسمہ دینے کے لیے نہیں بھیجا، بلکہ یسوع مسیح کی انجیل کی منادی کرنے کے لیے بھیجا۔
کیا مقدس پولوس کہہ رہا ہے کہ مسیحی بپتسمہ انجیل سے مکمل طور پر الگ ہے اور انجیل ایک طرف ہے اور بپتسمہ دوسری طرف ہے؟ درحقیقت ، وہ یہ نہیں کہہ رہا، بلکہ وہ یہ کہہ رہا ہے کہ بپتسمہ کی تقریب انجیل سے مختلف ہے اور اِس کا حصّہ نہیں ہے یا اُس کا اِس کے ساتھ تعلق نہیں ہے۔اِس کا نحصار اِس پر ہے کہ کلیسیاء اور اِس میں حصّہ لینے والے کیا سوچتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔طریقوں اوردستوروں کے اوپر تکرار ، اور جو آپ کو بپتسمہ دیتا ہے اُس کو اہمیت دینا۔ تم روح کی بجائے الفاظ کو اہمیت دیتے ہو، اور یہ سب کچھ بائبل کا حصّہ نہیں ہے۔ مقدس پولوس یہ سب کچھ کرنے کے لیے نہیں بھیجے گئے۔ اور وہ خوش ہیں کہ وہ اِن باتوں میں شامل نہیں ہوئے۔اِس طرح سے کرنتھیوں کے رہنے والوں نے اُسے اپنے جسمانی جھگڑوں میں شامل نہ کر سکے۔ بائبل کا حقیقی مطلب اتحاد پیدا کرنا ہے۔ یہ افسیوں4 باب میں بڑے واضح طور پر سکھایا گیا ہے۔ جہاں ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے اپنے آپ میں انکساری ، خود انکاری اوردوسرے انسان کے لیےسوچ بچار کے لیے اتحاد کے روح کو برقرار رکھیں۔اِس ناطے سے، یہ کہا گیا ہے کہ ایک ہی ایمان ہے اور ایک ہی بپتسمہ ہے۔اِس کو پکڑا نہیں جا سکا۔اور اُن کے لیے اِسے ذاتی نہیں بنایا گیا جو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اُن کی سمجھ اور اُن کا طریقہ صرف ایک ہے۔ یہ بالکل اُس بات کے مخالف ہے جو بائبل کہ رہی ہےہدایت روح کے اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔ سچائی متحد کرتی ہے اور کوئی بھی اِسے کونے سے نہیں لگا سکتا۔ جیسا کہ تمہارے طریقے کار،رواج ، رسمیں اور تہوار، وہ ہزاروں میں سے صرف چند ہیں کہ مذہبی لوگوں کا صدیوں سے ایک سحر ہے۔ اُن میں سے بہت سے لوگوں کو یقین ہے کہ واحد اُن کا نظریۂ ہی ٹھیک ہے ۔ بعض اوقات ، اُن کو بہت ہی زیادہ یقین ہوتا ہے کہ وہ اُن مسیحی بھائیوں اور بہنوں کو مار دیتے ہیں جو اُن کے ساتھ متفق نہیں ہوتے۔ لیکن وہ غلط ہیں کیا ایسا نہیں ہے؟ اچھا، اُنہیں ایسا ہی ہونا چاہیے کیونکہ وہ ایسا نہیں کرتے جیسا ہم کرتے ہیں۔ اور یقیناً ہم غلط نہیں ہیں— یا کیا ہم ہیں؟
الفاظ مار دیتے ہیں
روح کے بغیر نشان پر نظریں مرکوز کرنا اور سچائی کے الفاظ کو لینا بُت پرستی ہے۔1۔کرنتھیوں 6:3 میں ، روح زندگی دیتا ہے۔ لیکن الفاظ مار دیتے ہیں۔یہ روح القدس نہیں ہے بلکہ یہ الفاظ کی بجائے سچائی کا روح ہے۔ ہمیں یقین ہونا چاہیے کہ یہ بپتسمہ یافتہ زندگی گزارتا ہے۔ جس کا تعلق مسیح کے ساتھ ہے اور دستوروں کے ساتھ نہیں ہے
لیکن وہ ایمان لاتے ہیں اور بپتسمہ لیتے ہیں بچائے جائیں گے
کیا بائبل نہیں کہتی کہ جو ایمان لایا اور بپتسمہ لیا وہ بچ گیا؟ درحقیقت یہ ہوتا ہے، اور یہ ہے جو اِس کا مطلب ہے۔ اگر تم بپتمسے کے بارے نئے عہد نامہ کی تمام تعلیمات کو زیرِ غور لاتے ہو اور کس طرح یہ روح ، جان اور جسم کو لے کےچلتا ہے ۔اِس کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے۔
1-
نئی پیدائش میں داخل ہونے کے لیے یسوع مسیح میں روح القدس کا بپتسمہ ہم راز دارانہ طریقے سے حاصل کرتے ہیں ۔اور پھر اُس کے خاندان کے ہم رُکن بن جاتے ہیں۔
2-
ہمیں اپنے لیے مرنا ہے، اور خُدا کے کلام کی فرمانبرداری کے ذریعے سے ہم اپنے آپ کوپاک رکھ سکتے ہیں اور اِس دُنیا میں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے ہم بپتسمہ لیتے ہیں۔ (رومیوں 7:14 ؛1۔ کرنتھیوں 20:4 ؛ II۔ پطرس 11:1) ۔ہمیں اپنے آپ کوگناہ کی طاقت سے جو ہم پر حکومت کرتا ہے اور موت سے جو اُن پر آتی ہے جو جسمانی ہیں سے بچانے کے لیے دوبارہ زندہ کی ہوئی زندگی جینا چاہیے۔ ہمیں مسیح کی خاطر اُس کے جلال میں شامل ہونے کے لیے اذیتیں برداشت کرنی چاہیے۔
3-
ہمیں آخر کار جسمانی طور پر مرنا ہے تاکہ نئے بدن میں ظاہر ہونے کے لیے ہم دوبارہ زندہ ہوں۔
صرف وہ شخص جو ایمان لاتا ہے اور بپتسمہ لیتا ہے بچایا جائے گا۔ مخلصی میں، روح کا مخفی بپتسمہ نتیجہ کے طور پر بےشمار گناہوں سے نجات ملتی ہے۔پاکیزگی میں ، جسمانی بپتسمہ مسیح میں موت ، دفن ہونےاور دوبارہ زندہ ہونےمیں زندگی کا بپتسمہ ہے جس کے نتیجہ میں زندگی یا جان کی نجات ۔(اِس مثال میں دونوں لفظ یونانی زبان میں ایک جیسے ہیں)۔ جلال میں، گناہ کی موجودگی بچائے جانے اور غیر فانی حالت میں زندہ ہونے کے سلسلے میں جسم قبرکی موت میں بپتسمہ لیتا ہے ۔
اعمال38:2 پطرس نے اُن سے کہا کہ تُوبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک گناہوں کی مُعافی کے لئے یِسُوع مسیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تم رُوحُ القدُس اِنعام میں پاو گے۔
اعمال39:2 اِسلئے کہ یہ وعدہ تم اور تُمہاری اولاد اور اُن سب دُور کے لوگوں سے بھی ہے جِن کو خُداوند ہمارا خُدا اپنے پاس بلائے گا ۔
اعمال40:2 اور اُس نے اَور بہت سی باتیں جتا جتا کر اُنہیں یہ نصیحت کی کہ اپنے آپ کو اِس ٹیڑھی قَوم سے بَچاؤ ۔
اعمال 41:2 پَس جِن لوگوں نے اُس کا کلام قُبُول کیا اُنہوں نے بپتِسمہ لِیا اور اُسی روز تین ہزار آدمِیوں کے قرِیب اُن میں مل گئے ۔
شفاعت وہاں پر ہوتی ہے جہاں پرہمارے لیے عظیم نجات شروع ہوتی ہے۔ یہ وہ ہے جو ہمارے لیے جلال کو ممکن بناتی ہے۔ لیکن وہ وہاں نہیں ہوتی جہاں اِس کا خاتمہ ہو جاتاہے۔ گناہ کی قوت سے بچانے کے لیے زندگی ہے۔ اِس دُنیا میں جہاں `پر شیطان خُدا ہے ہم بُرائی کو قوتوں کے ساتھ فانی کوشش کے لیےپابند ہیں۔ یسوع مسیح کی موت میں ہماری زندگیوں کےبپتسمہ کے ذریعے سے ہم پرانی دُنیا اور پرانے انسان کی قوت سے آزادی حاصل کرتے ہیں، لیکن اِس کے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ جب ہم سچائی کے ساتھ مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول کرتے ہیں ، تو ہمارا دائمی مستقبل یقینی ہو جاتا ہے، لیکن اِس زندگی میں جنگ ،جیسا کہ ہم کلیسیاء کے مقصد کو لے کر چلتے ہیں، ابھی شروع ہوئی ہے۔ بپتسمہ،موت ، دفن ہونا اور مسیح کے ساتھ دوبارہ زندہ ہونے کے اصول کے بغیر کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بپتسمہ ، اِس کی روح اور اِس کی سچائی ، عظیم نجات تمام تینوں پہلوؤں میں یہ لازمی ہے۔کسی بھی درخواست ، اصولوں کی درخواست کے لیے جس کے بارے میں تم بات کر رہے ہو یکساں ہے۔ ’’ وہ جو ایمان رکھتا ہے اور بپتسمہ لیتا ہے۔ وہ چھٹکارہ پائے گا۔‘‘