top of page

کیا یسوع مسیح کی معافی کا انحصارواقعی ہم پر ہے؟

ریورنڈ۔ ڈی۔ارل۔کرپ، پی ایچ۔ڈی

 

متی 12:6 اور جِس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو مُعاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں مُعاف کر۔

 متی 13:6 اور ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی سے بَچا [کِیُونکہ بادشاہی اور قُدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین[

متی 14:6  اِس لِئے کہ اگر تُم آدمِیوں کے قُصُور مُعاف کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُم کو مُعاف کرے گا۔

متی 15:6  اور اگر تُم آدمِیوں کے قُصُور مُعاف نہ کرو گے تو تُمہارا باپ بھی تُمہارے قُصُور مُعاف نہ کرے گا۔

خداوند کی دُعا پر غور کرتے ہوئے، ہم دیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح ہمیں اپنے قصوروں کی معافی کے درخواست کرنے کی صلاح دیتے ہیں،  یہ  معافی ایک اعلان ہے، کہ جب ہم اپنی مرضی سے دوسروں کے اپنے خلاف کیے ہوئے گناہوں کو معاف کرتے ہیں۔ یہ  حمایت حاصل کرنے کا کوئی حوالہ نہیں ہے۔ یہ کوئی کہاوت نہیں ہے۔ کہ اگر ہم دوسروں کے قصور معاف کرنے کا عہد نہیں کرتے، تو ہم دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتے۔ اور خُدا کی بادشاہی میں مقبول نہیں ہو سکتے۔ یہ بالکل سچ ہے۔  کہ ہم خُدا وند   کی  صلیب کے پاس آنے کے لیے بےدوش نہیں ہوسکتے جب  تک ہم  کینہ و بغض پر قابو نہیں پاتے۔ اور اُسے  ناخوشی کےحوالے نہیں کرتے۔

 

یہاں تک کہ  یسوع مسیح  کے ساتھ  لپٹے رہنے کے لیے دنیا  اور پہلے آدمی (آدم)   کی زندگی  کو   اور گناہوں میں اِدھر اُدھر گھومتے رہنا جن سے ہمیں پچھتانا پڑے، کو چھوڑنا ہے۔  جب  ہم توبہ کر کے صلیب کی طرف آتے ہیں۔ اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور پوری طرح سمجھ بوجھ کر پرانی زندگی اور ہر چیز میں مسیح کے ساتھ مرتے ہیں۔ اگر یہ نہیں ہے۔  اور عقائد کی سمجھ میں غرق رہتے ہوئے توبہ نہیں کرتے۔تو یہ ایک اور مسئلہ ہے۔

 

یہاں پر کلیسیاء کیے خُدا سے دوری کے لیے پیغام ہے۔ ہماری روزانہ کی زندگیوں میں اور خُدا سے دعائیں میں ہم خُدا کی معافی نہیں لے سکیں گے اگر ہم اپنی کڑواہٹ اور سخت دِلی سے باہر نہیں آتے۔ اور نہ چاہتے ہوئے بھی دوسروں کو معاف کرنا۔ جن کے بارے میں خُدا  نے ہم سے معاف کرنے کا  کہا۔ پرانے عہد کے دوران جہاں پر خداوند یسوع مسیح یہودیوں کو سکھاتے ہیں۔  یہ بھید نہ کھل  سکا لیکن نئے عہد میں ، کلیسیاء کے اُٹھائے جانے اور پینتی کوست تک یہ کھل سکا۔  اور یہ ہونا چاہیے اگر ہم چاہتے ہیں کہ خُدا  کے ساتھ ہماری  دعاؤں میں اثر پیدا ہو۔

 

صدیوں سے کلیسیاء کے بہت سے مسیحی ، اور مسیحی ہونے کے دعویدار  ، لوگ  اِس دعا کو دہراتے آئے ہیں۔  یا  اِس طرح کی دوسری دعائیں پڑھتے آئے ہیں۔ جبکہ اِن تمام ادوار میں اُن کے پرانے دِل  ، پرانے زخم اور پرانے بغض   ویسے ہی برقرار رہے۔  کہ وہ نکل گئے اور  پرورش پا گئے جب  وقت اور حالات نے  اُن کے خیال  میں خطرے کی گھنٹی بجائی۔ وہ اُس میں سے نکل گئے اور آگے بڑھ گئے۔  کیا وہ روح اور زندگی کی اُس کم مائیگی  اور کڑواہٹ کو محسوس نہیں کرتے۔ جس میں انہوں نے کئی سال گزار دئیے جو اِس بات کا ثبوت ہے ۔ کہ خُدا سے دوری کے سیاق و سباق  میں اُن کے قصور معاف نہیں کیے۔ وہ خوش نہیں ہیں۔ وہ ایمان میں مضبوط نہیں ہیں۔ وہ اپنے خاوندوں ، بیویوں، خاندانوں اور دوسروں کے ساتھ دریا دِل نہیں ہیں ۔ وہ حقیر  اور چھوٹے لوگوں کو دباتے ہیں۔ جو چھوٹی دنیا میں رہتے ہیں ۔ جن کی تُرشی سے جمے ہوئے دودھ کی طرح تقریباً مردہ روحوں کو تیمارداری کی ضرورت ہے۔ جوماضی میں سے نکل نہیں سکتے بالکل خُدا نے ویسا ہی کیا ہے۔ جیسا انہوں نے سوال کیا ہے۔ جس طرح انہوں نے دوسروں کو معاف کیا ہے ۔ اُسی طرح اُس نے اُنہیں بھی معاف کیا ہے۔ وہ معاف کرنے اور بھول جانے میں راضی نہیں ہیں۔ اِس لیےنہ ہی  خُدا نے اُن کو معاف کیا ہے  اور نہ ہی اُن کو یاد رکھا ہے۔ خُدا سے دوری کی وجہ سے  وہ مردہ لوگوں کی طرح چلتے ہیں اور خُدا کی بادشاہی کی حدوں سے باہر  وہ زندگیاں گزار رہے ہیں۔   محنت مشقت کی یاد، تنکوں اور چھلکوں کی طرح جو قیامت کی ایک بہت بڑی آگ کی نظر ہو جائیں گے۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ لوگوں کو بےوقوف بناتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’ میں تو ایک معاف کیا ہوا شخص ہوں ‘‘ وہ رٹی رٹائی دعاؤں کو دہراتے ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ جس شخص کے ساتھ یہ مسئلہ ہے۔ وہ بے وقوف نہیں ہے۔ آئیں اب ہم اِس کو بالکل سیدھے طریقے سے دیکھتے ہیں۔ کیونکہ یہ بہت اہم ہے ۔ اگر آپ مسیحی سخاوت اور دِل سے اپنے بھائی  اور پڑوسی کو اُس کے قصور معاف نہیں کرتے۔ تو خُدا تمہارے قصور معاف نہیں کرے گا۔ بالکل یہی ہے۔ جس کے بارے میں یہاں یسوع مسیح بیان فرماتے ہیں تم بینک ، کھلیان، لکڑی کے گودام، ملازمین کے گھر  آپ اپنے ساتھ پیسے لے کر جاتے ہیں۔ تم اپنی زندگی باہر کڑواہٹ ، حوصلہ شکنی ، مایوسی، غصے اور جھوٹ میں گزار رہے ہیں۔ کیونکہ خُدا اُسے نہیں لے گا۔ اِسی طرح کے تم شخص ہو۔ اور اسی طرح کا تمہیں اجر ملے گا۔

 

اِس بارے میں کوئی غلطی نہ کریں۔ یہ یسوع مسیح نے کہا ہے۔ میں نے نہیں کہا۔ ’’ اگر تم آدمیوں کے قصور معاف کرو گے، تو تمہارا آسمانی باپ بھی تمہارے قصور معاف کرے گا۔ اور اگر تم آدمیوں کے قصور معاف نہیں کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تمہارے قصور معاف نہیں کرے گا۔‘‘ (متی 15-14:6 )

 

ہمارا  آسمانی باپ ہمارے قصور معاف نہیں کرے گا۔ اگر ہم اُن کے قصور معاف نہیں کرتے ہیں۔ جنہوں نے  ہمارے قصور کیے ہیں۔ یا ہم سوچتے ہیں۔ کہ انہوں نے ہمارے خلاف قصور کیے ہیں۔

 

خداوند یسوع مسیح کی دُعا یا 14ویں اور 15ویں آیت میں جو وضاحت ہے۔ یسوع مسیح نے خاص طور پر دولت یا مادی چیزوں کے بارے میں نہیں کہا ہے۔ مقدس متی 44:5  اِس کو اور زیادہ واضح کرتا ہے۔ کہ دولت کو اِس موضوع سے باہر نہیں نکالا جا سکتا ۔ لیکن یہاں پر بات اِس سے بہت آگے کی ہے۔ یہ غلط چیزوں اورحرکتوں کی بات ہو رہی ہے۔ جو ہم کرتے ہیں۔ پرانی کڑوی یادیں، بغض  و حسد ، اور وہ مقدمات جو ہم نے اپنے خاندانوں ، دوستوں ، بھائیوں کے خلاف درج کروائے ہوئے ہیں۔ اور  کم مائیگی اور کمینگی جو ہمارے سینوں کے اندر پیپ بھرے زخموں کی طرح ہے۔ اگر ہم چیزوں کو اپنے آپ میں سے نہیں نکالتے ( معاف نہیں کرتے) اور اُن کو بھولتے نہیں ہیں۔ تو خُدا بھی ہماری اِن ماضی  کی غلطیوں اور قصوروں کو نہیں بھولے گا اور ہمیں معاف نہیں کرے گا۔   

  

خُدا ہمیں معاف نہیں کرے گا  اِس کا کیا مطلب ہے؟

کس نقطہ نظر میں خُدا ہمیں معاف نہیں کر ے گا۔ اور اِس کا مطلب کیا ہے؟ ٹھیک ہے آئیں ایک یا دو منٹ کے لیے اِس کے متعلق سوچیں۔ اس مسئلے کے بارے میں ایک بامعنی اور مفید بات چیت کو شروع کرنے سے پہلے یہ یاد رکھیں کہ ہم  ایک ایسے مقدس  کام  ، مسیحی  زندگی  اورجو کہ واجبی نہیں ہے۔ کے متعلق بات کر رہے ہیں۔  کوئی بھی مسئلہ  نہیں تھا  یا ہے کہ ہم اپنی سچائی  کو پیش کرنے کےمتعلق کچھ نہیں کر سکے۔  یسوع مسیح نے وہ سب کچھ  کر دیا جو ہمارے لیے درکار جواز کے لیے ضروری تھا۔ چاہے ہم اسے قبول کریں یا  رَد کریں۔ لیکن جب ایک شخص  دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اور نئی مخلوق بن جاتا ہے  جب ایک دفعہ وہ   روح القدس سے بھر جاتا ہے۔  تو پھر وہ  ہر اُس کام کو کرنے کی حالت  میں آ جاتا ہے جو ایک یہودی پرانے عہد کے ماتحت ہونے کی وجہ سے نہیں کر سکتا۔   میرے دوستو آئیں اس کی  اور وضاحت کرتے ہیں۔  ہم مسیحی  اُس کو معاف کر سکتے ہیں جو ہمارے خلاف گناہ کرتا ہے۔ خداوند یسوع مسیح میں ہم میں یہ صلاحیت ہے کہ ہم یہ کر سکتے ہیں۔  یہ کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے کہ ہم جنت جائیں گے یا نہیں۔ اگر تم اپنے ماضی سے جان نہیں چھڑواتے  جو کہ بڑا مشکل لگتا ہے۔ تو تم ایسی تعلیمات  کی طرف کبھی بھی مائل نہیں ہو گے۔ اور اُن سے فائدہ نہیں اُٹھاؤ گے۔  لیکن خُدا کے ساتھ چلنے کے معاملہ میں ، خُدا کے ساتھ رفاقت رکھنے۔ اُس کے ساتھ پکی ہوئی فصل کے کھیت میں جانا،  آسمان پر خزانے کو جمع کرنے کے لیے ہمیں  اُس کی ہدایات پر عمل کرنا ہو گا۔ یہ خُدا سے دور رہنے  کا سیاق و سباق ہے۔ خُدا کے خاندان میں زندگی گزارنا  اور وفادار خدمت   کرنا اِن دونوں کا صلہ  اب اور قیامت کے دن ملے گا۔ نئے عہد اور کلیسیاء میں ہمارے لیے  یہ خداوند یسوع کی تعلیمات ہیں۔

 

جو کچھ خداوند یسوع مسیح ہمیں کہہ رہے ہیں وہ بہت ہی سادہ ہے۔ بطور مسیحی ہم اپنی زندگیوں میں جو کچھ بو رہے ہیں ہم وہی کاٹیں گے۔ اگر ہم جسم کے لیے بوئیں گے تو ہم  بُری اور ناپائیدار چیزیں ہی کاٹیں گے۔ ہم اپنے آپ کو ہمیشہ کی چیزوں کےلیے صرف  اُس وقت محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ جب ہم روح القدس  میں چلتے اور اُس کے مطابق زندگی گزارتےہیں اور روح میں بوتے ہیں۔  یہ کاٹنے کا اصول یہ بونا اور پکنا اِن سب کے ہماری زندگیوں ، دُنیا اور ہمارے مستقبل پر مطالب ، اثرات اور نتائج ہیں۔ جب قیامت کے دِن ہمارا اعمال نامہ ہمیں دیا جائے گا۔

 

وہ شخص جو اپنے ماضی کو چھوڑنے سے انکاری ہے۔ وہ اپنی پرانی کڑوی یادوں  ، حسدو بغض ،     عیبوں اور داغوں سے بھری ہوئی  زندگی کے ساتھ اپنے چوبارے، کھلیان اور  گودام میں زندگی  گزار رہا ہے۔  اُن کی زندگی میں کیا ہوتاہے۔ خُدا کے کاموں کے لیے یہ اُن کو بے کار برتنوں کی طرح بڑی کامیابی کے ساتھ تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ اوہ! شاید یہ اُن کی ضرورت ہےلیکن اُن کی زندگیاں غصے کی خصلت لیے ہوئے ، خفگی و ناراضگی ، مایوسی اور دباؤ جیسے کہ وہ  نااُمیدی ، مایوسی اور مرُدہ ماضی  سے لتھڑے پڑے ہیں۔ اُن کی شادیاں ، اُن کے  خاندان ، اور اُن کی کلیسیائیں  اُن پر منفی اثرات  مرتب کر رہے ہیں۔ حقائق کو توڑ مروڑ کو وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں  نے کچھ حاصل کر لیا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ   بہت چالاک ہیں۔ کوئی اُن پر غالب نہیں آ سکتا ۔ اور وہ سمجھتے ہیں۔ کہ انہوں نے کسی کو دکھ دیا ہے۔ ہاں واقعی انہوں نے کسی کو دُکھ  دیاہے۔ حقیقیت میں انہوں نے بہت سے لوگوں کو دُکھ دیا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ انہوں نے جس کو دُکھ دیا ہے وہ بذاتِ خود وہ ہیں۔

 

میری بہن جو چالیس سال سے مشرقی افریقہ میں مشنری ہے۔ اُس نے مجھے بتایا کہ کس طرح غیر قانونی شکار کرنے والے غیر ملکی چھوٹے بندروں کو پکڑا کرتے تھے۔ کھوکھلے لکڑی کو گول ٹکڑے میں وہ ایک چھوٹا سا سوراخ بناتے تھے۔ اور اُس کے اندر مونگ پھلی ڈال دیتے تھے۔ بندر اپنا  ہاتھ اُن تک پہنچاتا اور اُن مونگ پھلیوں کو پکڑ لیتا ۔ تب اُس کی مُٹھی اُس سوراخ سے بڑی ہو جاتی تھی۔ اِس وجہ سے وہ اُس کو نکال نہیں پاتےتھے۔ جب شکاری واپس آتا۔ وہاں ایک چھوٹا بندر ہوتا  شکاری اُسے پکڑ لیتا کیونکہ وہ اپنے ہاتھ کی مُٹھی کھول کر اُن چیزوں کو جن کو اُس نے پکڑا ہوا تھا۔ چھوڑنے سے انکاری ہو گیا تھا۔ وہ لوگ جو معاف کرنا اور بھولنا نہیں چاہتے۔ بالکل اسی طرح کے ہیں۔ وہ اِس حد تک آزاد نہیں ہیں۔ جب تک وہ ترک نہیں کریں گے اور چھوڑیں گے نہیں۔مثال کے طور پر  بڑے غم کے ساتھ اُن کے خاندان ، اُن کی کلیسیائیں اور اُن کے دوست اپنے بُرے نفسانی اور حیوانی روئیے سے اُن کو نشانہ بناتے ہیں۔

 

اب کا اور اُس وقت کا نقصان

اگر اب ہم ایک بہت بڑا نقصان اُٹھا لیتے ہیں۔ اِس کا اُس نقصان کے ساتھ موازنہ کریں۔ جب تخت کے سامنے بلائے جائیں گے۔ کتابیں کھلیں گی۔ اُن مناظر کا تصور کریں۔ جب جھوٹ ، حقائق کو توڑنا مروڑنا اور جذباتی طوفانوں کی اجازت نہیں ہو گی۔ اور تمام کلیسیاؤں کو بتایا جائے گا۔ کہ انہوں نے اپنی زندگیوں میں کیا کیا ہے۔ او ر دوسروں کے ساتھ کیا کیا ہے۔

 

یہی وہ بات ہے۔ جس کی وجہ سے خُدا ہمارے قصور معاف نہیں کرتا۔’’ ٹھیک ہے ‘‘ خُدا کہتا ہے۔’’جہاں تک دوسروں کا تعلق  اگر تم اُن کو معاف نہیں کرتے اور فراموش  نہیں کرتے  اور  ماضی کو چھوڑنے سے انکاری ہو۔ پھر جہاں تک  تمہارا تعلق ہے پھر  میں بھی معاف  کرنے اور فراموش کرنے سے انکار کر دو ںگا۔اور  ماضی سے چمٹارہوں گا ۔  اور تمہاری دیکھ بھال کے خلاف ہو جاؤں گا۔‘‘  صلیب ہمیں اِن تمام منفی اثرات سے اور غیر اخلاقی کاموں سے دور رکھ سکتی  ہے ۔خُدا رحیم و کریم و مہربان ہے۔ اگر ہم اُس  (خُدا)سے دور رہتے ہیں۔ تو یہ بڑی سادہ سی بات ہے۔ کہ وہ ہمیں اِن اثرات سے نہیں نکالے گا۔ اگر ہم ضدی ہیں اور چالاک بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور معاف کرنے اور بھولنے سے انکاری ہیں۔

 

bottom of page