top of page

” یسوع مسیح میں بنے رہو” کا کیا مطلب ہے؟

 

ریورنڈ   ڈی ۔ ارل ۔ کرِپ   پی ایچ ڈی

 

ہم  پنتکُست  کےبعد کے دور میں رہ رہے ہیں۔ اور رسولوں نے ہمیں ہدایت کی ہے ہم یسوع مسیح میں بنے رہیں۔ اور ہم جانتے ہیں کہ اِس کا کیا مطلب ہے۔ لیکن ہم کچھ بہت ضروری تصورات کی واضح طور پر تشریح کرتے ہیں۔

 

1

ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ یسوع مسیح زندہ ہے، اور خدا کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے، ہماری شفاعت کرتا ہے اور دِل و جان سے اِس بات میں دلچسپی رکھتا ہے کہ بطورمسیح ہم کیا کرنے والے ہیں۔

 

2

ہمیں باقاعدگی کے ساتھ یسوع مسیح سے ، یسوع مسیح کے ذریعے سے خُدا سے ، اور روح القدس کے ذریعے سے  خُداباپ اور یسوع مسیح سے بات چیت کرتے رہنا چاہیے۔ اِ س کا مطلب روزانہ دُعا نہیں (صُبح کے وقت عبادت و ریاضت کا کوئی بھی وقت نکالنا) بلکہ جیسے ہمیں یسوع مسیح نے بتایا کہ لگاتار بلاناغہ دُعا میں رہنا۔ اِس کا مطلب ہے کہ جو بھی لمحات ہماری زندگی میں آتے ہیں۔ اُن کے متعلق خُدا سے بات کرنا۔ دُعا یعنی (Prayer)ایک پرانا انگریزی کا لفظ ہے جس کے بارے میں مجھے کوئی مشکل نہیں ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ اِس لفظ کے بارے میں مکالمہ کیا جائے۔ کہ اِس کی ہم عصر کوئی دوسری اصطلاح یعنی غورو فکر یا سوچ بچار (meditation)  کو اِس کی جگہ استعمال کیا جائے۔ لیکن لفظ دعُا کوئی طلسماتی لفظ نہیں ہے اِ س تصور میں کوئی مافوق الفطرت قوت نہیں ہے۔  یہ خُدا سے گفتگو کرنا، خُدا سے گوش گزار ہونا اور بطور دوست اُس سے بات چیت کرنا ہے۔ جن چیزوں کے ہم جواب چاہتے ہیں اُن کے بارے میں خُدا سے سوال کرنا۔ اور  دوست، خاندان ، ماں اور بیٹی ، باپ اور بیٹی، ماں اور بیٹا اور باپ اور بیٹاکے طور پر اُس کے ساتھ عُمدہ یگانگت کا رشتہ قائم کرنا  اور دُعا کا مطلب خُدا کے ساتھ حقیقی طور پر اور اعتماد کے ساتھ ایک موثر ، سودمند اور سرگرم تعلق رکھنا ہے۔ دُعا ایک ایسا امر یا کیفیت ہے جو سالوں سے بہت سے خُدا پرستوں میں ایک اُلجھن بنی ہوئی ہے۔ میرا یہ مطلب نہیں ہے۔ کہ بہت تیز زبان میں بولنا یا ایماندارانہ کوشش کی اُجاگر کرنا۔  بلکہ اِن سب کے باوجود میں یہ کہنے کی ضرورت محسوس کرتا ہوں کہ دُعا میں سطحی پن یا ظاہری پن نہیں ہونا چاہیے۔ میں اپنی خدمت میں یہ اکثر کہتا ہوں۔ کہ جس طرح ہم اپنے باپ  اور دوستوں سے بات  کرتے ہیں۔ اُسی طرح سے ہم خُدا سے بات کریں تو خُدا سے ہم  کہیں بھی اور کچھ بھی حاصل نہیں کر پائیں گے۔

 

3

اُس کے کلام کے ذریعے سے یسوع میں بنے رہنا۔اگر آپ ایمانداری اور راستبازی سے دُعا کرتے  اورکلام مقدس پڑھتے رہو گے۔ تو آپ اُس کی بادشاہی میں خُدا پرستی اور افادیت میں بڑھتے جاؤ گے۔ اگر تم دُعا کرنا موقوف کر دیتے ہو۔ اور بائبل مقدس کا مطالعہ کرنا بند کر دیتے ہو۔ تو تمہاری ترقی رُک جاتی ہے۔ ایک مسیحی کی زندگی ایک ایسے تیراک کی مانند ہے۔ جو مخالف سمت میں بہنے والی ندی میں تیزی سے تیرنا ہے۔ اِس میں کوئی جانبداری نہیں ہے۔ کہ اگر تم آگے بڑھنا ختم کر دو گے۔ تو تیزی کے ساتھ پیچھے جانا شروع ہو جاؤ گے۔

 

4

اپنی زندگی میں یسوع مسیح کی حضوری کا تجربہ کرنا۔ اپنی عادات اور اپنے بول چال میں با  شعور بنو ۔ کیونکہ  حقیقت میں یسوع آپ کے ساتھ ہے۔ اور زندگی کے اِس راستے میں تمہارے ساتھ چلتا ہے۔ میں بد دیانتی کروں گا۔ اگر میں یہ قبول نہ کروں کہ میں  پچھلے 45 سال میں خُداوند یسوع  کے ساتھ اچھا  اور بُراوقت گزارا ہے۔ میرا اچھا وقت وہ ہےکہ جب میں شعوری طور پر ایسا کچھ بولتا یا کرتا نہیں جو میرے نجات دہندہ خداوند یسوع مسیح کو آزردہ یا ناخوش کرے۔ یسوع مسیح میں بنے رہنا یقینی طور پر اسی تصور پر محیط ہے۔

 

5

اپنی زندگی کے منصوبوں میں ، تدبیروں میں ،  پیش ناموں میں اور مقاصد میں یسوع مسیح میں بنے رہو۔ اگر تم یسوع مسیح میں بنے رہو گےتو کلیسیاء کا مقصد تمہارا مقصد بن جائے گا۔ یسوع مسیح میں بنے رہو گے تو دوسرے مسیحیوں کے ساتھ پرستش اور کلام مقدس کی دوسروں کے ساتھ شئیرنگ کا حصہ بن جاؤ گے۔

 

6

 یسوع مسیح کا بنے رہنا کا ایک بہت اہم تصور عبرانیوں 6:11 میں دیا گیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ خُدا ظاہر ہوتا ہے۔ اور وہ اُن کو اجر دیتا ہے جو جانفشانی اور مستقل مزاجی سے اُس کی تلاش کرتے ہیں۔ یہ بہت آسان اور تقریباً بے معنی معلوم ہوتا ہے۔ لیکن اِس سے پہلے کہ وقت گزر جائے آئیں اپنے آپ سے کچھ سوالات کریں۔ کیا آپ نے گزرے سال میں کوئی بدیانتی کی ہے؟ کیا تم نے ایسا کچھ کہا ہے جو تم سوچتے ہو کہ نہیں کہنا چاہیے تھا؟ کیا آپ نے اپنی بہتری کے لیے کسی سے جھوٹ بولا ہے؟ کیا آپ نے کلام مقدس کے پڑھنے اور دُعا کرنے میں غفلت  کا مظاہرہ کیا ہے؟ اگر ایسا کیا ہے تو بظاہر تم اِس بات پر یقین رکھتے ہو کہ خُدا نہیں ہے۔ کیسے تم  یا میں یا کوئی بھی ایسے کام کر سکتا ہے اگر ہم سمجھتے ہیں کہ خُدا کی آنکھ کے نیچے سب کچھ عریاں اور عیاں ہے۔ اور خُدا کی نظر اور حضوری میں ہم وہ سب کچھ کرتے ہیں اور یہ توہین ہے۔ خُدا نے ہمیں بتایا ہے کہ یہ سب کچھ ہماری زندگی سے دور ہونا چاہیے۔ یہ خُدا کی حقیقت کے بارے میں آگاہی اور بھروسہ ہے کہ ہم جائز چیزوں کے بارے میں کہتے ہیں اور ہم وہ چیزیں حاصل کرتے ہیں۔ تو یہ خُداوند یسوع مسیح میں بنے رہنے کا ایک لازمی حصّہ ہے

 

 

bottom of page